پاکستان کو خطرہ ایک شخصیت اور اس کی سوچ سے ہے جو سمجھتا ہے کہ وہ نہیں تو کچھ بھی نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
جمعہ 5 دسمبر 2025
پاکستانی افواج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہ کہ ’پاکستان کو درپیش اندرونی خطرہ ایک سوچ اور شخصیت سے ہے، وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ بھی نہیں۔‘
جمعے کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق وزیراعظم عمران خان پر نام لیے بغیر شدید تنقید کی۔
جنرل احمد شریف نے کہا کہ ’ان کی سیاست ختم ہو چکی ہے، اب ان کا بیانیہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے آج وہ کچھ کہا جائے گا جو کچھ کہا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یہ سمجھنا ہو گا یہ بیانیہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ افسوس کے ساتھ یہ بیانیہ بیرونی قوتوں سے مل کر بنایا جا رہا ہے، ہم افواج پاکستان ہیں، ہم کسی علاقایت، کسی لسانیت، کسی مذہبی طبقے کو یا کسی سیاسی فکر کی نمائندگی نہیں کرتے، افواج میں پاکستان کے ہرعلاقے، مذہب، زبان اور سیاسی سوچ کے لوگ موجود ہیں لیکن جب ہم یہ یونیفارم پہن لیتے ہیں تو تمام تفریق ختم ہو جاتی ہے، یہ یونیفارم ہمارا فخر ہے، ہم روزانہ کسی سیاسی سوچ یا علاقے کی وجہ سے جان نہیں دیتے بلکہ پاکستان کے لوگوں کے لیے جان دیتے ہیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ’اگر اپنی ذات کے لیے یا نرگیسیت کے لیے کوئی پاکستانی فوج اور فوج کی قیادت کو نشانہ بنائے گا تو جواب دیں گے۔‘
عمران خان کا نام لیے بغیر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’اس شخص نے کہا تھا کہ میری پارٹی کا جو بندہ بھی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی گیا ہے وہ غدار ہے۔ یہ کتنا دلچسپ ہے کہ وہ اسے میر جعفر اور میر صادق سے مماثلت دے رہا ہے۔ اس کی منطق سے جائیں تو یہ کہہ رہا ہے کہ جو آپ سارے آئی ایس پی آر آئے ہیں آپ بھی غدار ہیں۔ تم کون ہو؟ تم خود کو کیا سمجھتے ہو؟ تم نے کہاں سے پڑھا؟ تمہاری فرسٹریشن کیا ہے؟ اس کی ذہنی حالت نو مئی کو دیکھی نہیں؟ اپنی فوج پر حملہ کرایا۔‘
نہوں نے کہا کہ یہ ان کے ’ذہنی مرض کی علامات ہیں۔ اس نے جی ایچ کیوں پر حملہ نہیں کرایا تھا؟ جو اپنی فوج پر حملہ کروا سکتا ہے، شہیدوں کی یادگاروں پر آگ لگوا سکتا ہے، اسے (کسی کو) غدار کہنے میں کیا مسئلہ ہوگا؟‘
’دیکھیں کیسے بیانیے کو ٹریٹ کیا جاتا ہے، انڈین میڈیا اس کو کیسے اچھالتا ہے، پھر غیرملکی اکاؤنٹس شروع ہو جاتے ہیں، پھر بے نامی اکاؤنٹس آ جاتے ہیں، اصل بیانیہ ذہنی مریض نے دیا باقیوں نے بڑھایا۔ اس شخص کو لگتا ہے کہ اس کی ذات ریاست سے بڑھ کر ہے۔ اس شخص کی بہن انڈین میڈیا پر بیٹھ کر دھمکیاں دیتی ہیں، جیل توڑنے اور دوبارہ عسکری املاک پر حملے کی دھمکی دیتی ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’تہمارے پاس ایک صوبے کی حکومت ہے اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے، پاکستان کے اتنے ایشوز ہیں ان پر بات کیوں نہیں کرتے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس سے دور رکھو۔‘
ان کا کہنا تھا ’چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن پر جھوٹ کا ایک سیلاب تھا، کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے؟ یہ کونسی سیاست ہے، اصل ایشوز پر کوئی بات کریں ، فوج کی ایک ایک خبر کو لے کر پروپیگنڈا کیا گیا، پتہ نہیں کہاں سے ان کے ذہنوں میں خیالات آتے ہیں۔‘
ریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزیراعلی خیبر پختونخوا کے بیانات بھی چلائے۔
جنرل احمد شریف نے کہا کہ ’آئین میں اظہار رائے کی آزادی کا ذکر ہے، اس آرٹیکل میں مزید بہت کچھ ہے، کس فوج کے خلاف بیانیہ بنایا جا رہا ہے؟ پہلے بیانیہ بناتا ہے، آئی ایم ایف کو خط لکھتا ہے، بیرونی ملک سے پیسے نہ بھیجنے کا کہتا ہے، پھر فوجی لیڈر شپ کو نشانہ بنانے کا کہتا ہے، یہ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں؟ کوئی تو ہے جو چاہتا ہے کہ خوارج کے خلاف برسرپیکار فوج کو کمزور کیا جائے، جب پارٹی سے بیانیے کا پوچھا جائے تو کہا جاتا ہے کہ معلوم نہیں کہاں سے چلا؟ یہ شخص ذہنی مریض ہے۔‘