پاکستان: عمران خان کے متعلق تشویش، بیٹوں کا ثبوتِ حیات کا مطالبہ مزید زور پکڑگیا
December 01, 2025 (aus)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت اور ان تک عدم رسائی پر ان کے بیٹوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ’’ثبوتِ حیات‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ قاسم خان نے والد کی طویل تنہائی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور الزام لگایا کہ حکام عمران خان کی اصل حالت چھپا رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ ۷۲؍ سالہ عمران خان اگست ۲۰۲۳ء سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں ۱۴؍ سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ قاسم خان نے الزام لگایا کہ حکام جان بوجھ کر عمران خان کو تنہا رکھ رہے ہیں کیونکہ وہ انہیں سیاسی طور پر شکست دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ سب دانستہ کیا جا رہا ہے۔ وہ ان سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ ملک کے مقبول ترین سیاسی لیڈر ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں جمہوری طریقے سے شکست نہیں دے سکتے۔‘‘
بین الاقوامی مداخلت کی اپیل
قاسم خان اس سے قبل بھی عالمی برادری سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ عمران خان کا ’’ثبوتِ حیات‘‘ پیش کیا جائے اور ان تک اہلِ خانہ کی رسائی سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرایا جائے۔ اپنے ایکس پر قاسم نے کہا کہ ’’میرے والد ۸۴۵؍ دنوں سے زیرِ حراست ہیں۔ گزشتہ چھ ہفتوں سے انہیں مکمل غیر شفافیت کے ساتھ تنہائی اور موت کے سیل میں رکھا گیا ہے۔ عدالت کے واضح احکامات کے باوجود ان کی بہنوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ نہ فون کال، نہ ملاقات، نہ ہی کوئی ثبوتِ حیات۔ میں اور میرا بھائی طویل عرصے سے والد سے کسی بھی رابطے سے محروم ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ مکمل بلیک آؤٹ کوئی سیکوریٹی پروٹوکول نہیں بلکہ ان کی حالت کو چھپانے کی دانستہ کوشش ہے۔ پاکستانی حکومت اور اس کے ذمہ داروں کو میرے والد کی حفاظت اور اس غیر انسانی تنہائی کے نتائج کے لیے قانونی، اخلاقی اور بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘‘ قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان عیسیٰ خان پاکستان کی سیاست سے دور رہتے ہیں اور اس وقت لندن میں اپنی والدہ جمائمہ گولڈ اسمتھ کے ساتھ مقیم ہیں۔