اقوام متحدہ: جنرل اسمبلی کا اسرائیل سے شام کی گولان پہاڑیوں سے انخلاء کا مطالبہ
4th Dec (AUS)
دریں اثناء اسمبلی نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل سیکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے۴؍ جون۱۹۶۷ء کی لائن تک تمام مقبوضہ شام کی گولان پہاڑی سے دستبردار ہو جائے،‘‘قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا قبضہ اور عملی الحاق ،خطے میں منصفانہ، جامع اور مستقل امن کے حصول کے راستے میں ایک رکاوٹ ہے۔‘‘بعد ازاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے نمائندے ابراہیم العلی نے منگل کو کہا کہ مقبوضہ گولان کی پہاڑیاں شام کا علاقہ ہے، اور اپنے ملک کے اسرائیل سے اسے مکمل طور پر واپس لینے کے حق کی تصدیق کی۔ شام کے سرکاری ٹی وی چینل الاخباریہ نے العلی کے حوالے سے کہاکہ ’’اسرائیل کے ساتھ ہماری بات چیت دونوں فریقین کے سلامتی خدشات کو حل کرنے کے لیے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نگرانی میں کی گئی تھی۔‘‘
تاہم انہوں نے زور دیا کہ ’’ شام پرامن اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دیتا ہے۔‘‘انہوں نے نوٹ کیا کہ “اسرائیل کے ساتھ یہ بات چیت کسی بھی طرح مقبوضہ شامی گولان کے مستقبل سے متعلق نہیں ہے۔‘‘ شام کے ایلچی نے اس بات پر زور دیا کہ ’’مقبوضہ گولان عرب کی زمین ہے، اور ہمارے ملک کو اسے مکمل طور پر بحال کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل۱۹۶۷؍ سے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے، اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد جنوبی شام میں بفر زون اور کوہ ہرمون تک مزید توسیع کی ہے۔بعد میں اس نے اعلان کیا کہ دونوں فریقین کے درمیان۱۹۶۷ء کے معاہدے کا خاتمہ ہو گیا ہے۔